مشمولات:
- ولادتِ امام حسین
- ولادت سے پہلے خبر
- محبوبِ مصطفی ﷺ
- مصطفی کریم ﷺ نے خطبہ چھوڑ دیا
- محبتِ امام حسین محبت الہی کا ذریعہ
- رسول اللہ ﷺ سے مشابہت
حضرات اہل بیت اطھار علیھم السلام کی شخصیات میں سے جس شخصیت کے شانِ اقدس میں بھی گفتگو کی جائے تو انسان کی سانسیں اس کا ساتھ چھوڑ دیں گی لیکن اس فردِ اہلِ بیت کے کسی ایک کمال کا بھی احاطہ نہ ہو پائے گا۔ اگر لکھنے پہ آئیں تو سارے سمندروں کے پانی کو روشنائی بناکر سارے درختوں کو قلم بناکر لکھا جائے تو پانی خشک ہوسکتا ہے قلمیں ٹوٹ سکتی ہیں لیکن ان نفوس قدسیہ کی عظمت کا ایک باب بھی مکمل نہیں ہوسکتا ، یا یوں کہیں کہ اس مقدس گھرانے کے افراد کی کما حقہ تعریف جن و انس کی طاقت سے باہر ہے۔ البتہ حسب توفیق کچھ لکھنے کی جسارت کر رہا ہوں۔ مالک لم یزل سے دعا ہے کہ وہ اخلاص کے ساتھ حق سچ لکھنے کی توفیق عطا فرمائے آمین ۔
قارئین کرام اہل بیت مصطفی صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلّم کے جس فردِ محترم کو لیں تو ان کی عظمت و شان کی مثال کائنات میں نہیں ملتی ۔ اور بات اگر جنت کے نوجوانوں کے سردار، خانوادۂ نبوت کے خوش نما، خوشبودار،پھول، عظیم نواسہء رسولؐ، جگر گوشہ ء بتول، نور چشم ِ علیؓ، صاحبِ مراتبِ جلی، حضرت امام حسین شہید کربلا کی کی جائے تو عقل دنگ رہ جاتی ہے کہ ایسی بلند پایہ ہستی بھی کوئی دنیا میں ہوسکتی ہے؟؟؟ اتنا بلند مرتبہ بھی کسی ذات کا ہوسکتا ہے ؟؟
ولادتِ امام حسین:
آپ کی ولادت با سعادت پانچ شعبان المعظم چار ہجری میں ہوئی اور مصطفی کریم علیہ الصلوۃ والسلام نے جب آپ کی ولادت کی خبر سنی تو حضور علیہ الصلوۃ والسلام سیدہ طیبہ طاہرہ فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کے گھر تشریف لے آئے اور حضرت امام حسین علیہ السلام کو اٹھا کر ان کے منہ میں کھجور کو نرم کر کے ڈالا اور اپنا لعاب دہن امام حسین علیہ السلام کے فم اطہر کے اندر ڈالا۔ تو جو پہلی چیز امام حسین علیہ السلام نے بطور غذا کھائی وہ مصطفی کریم علیہ الصلوۃ والسلام کا لعاب دہن تھا۔ یعنی کائنات کا وہ خوش بخت ترین بچہ کہ جس کی منہ میں گھٹی مصطفی کریم علیہ الصلوۃ والسلام کا لعاب دہن بنا۔
ولادت سے پہلے خبر :
آپ کی پیدائش مبارکہ سے پہلے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی چچی ام الفضلؓ زوجہ حضرت عباس رضی اللہ عنہ نے ایک خواب دیکھا کہ حضوراکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے جسم مبارک کا ایک ٹکڑا جدا ہو کر اُن کی جھولی میں گرا ہے۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: غم نہ کریں، خواب مبارک ہے، عنقریب میری بیٹی سیدہ فاطمۃ الزہراءؓ کے ہاں بیٹے کی پیدائش ہوگی، جس کی پرورش آپ کے ذمہ ہوگی۔ چنانچہ اس خواب کے کچھ عرصہ بعد حضرت حسین رضی اللہ عنہ پیدا ہوئے اور یوں جنت کےشہزادوں حسنؓ وحسینؓ کی خوبصورت جوڑی مکمل ہوگئی۔ خبر ملتے ہی نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تشریف لائے اور برکت کے لیے اپنی زبان مبارک نومولود کے منہ میں ڈالی، دائیں کان میں اذان اور بائیں کان میں اقامت کہی۔ یہ خوش قسمت شہزادہ جس کے وجود میں سب سے پہلے مبارک لعاب پہنچی اور کانوں میں اعلیٰ و ارفع آواز گونجی، اس کا نام نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حسینؓ رکھا۔
حسین محبوبِ مصطفی ﷺ:
حسنین کریمین رضی اللہ عنہما کے متعلق زبانِ نبوت سے کیا خوبصورت الفاظ ادا ہوئے:
’’الٰہ العالمین! جس طرح میں ان دونوں سے محبت رکھتا ہوں، تو بھی ان سے محبت رکھ، اور جو اِن دونوں کو محبوب رکھے، تو بھی اسے محبوب بنا لے۔‘‘
(جامع ترمذی)
امام حسین کے لیے مصطفی کریم ﷺ نے خطبہ چھوڑ دیا:
ایک صحابئِ رسول کہتے ہیں کہ:
حبیب کبریا ہمیں خطاب فرمارہے تھے کہ حسنین کریمین رضی اللہ عنہما سرخ دھاری دار قمیض زیب تن کیے لڑکھڑاتے ہوئے آرہے تھے۔ حضرت رسول خدا ﷺ منبر سے نیچے تشریف لائے اور حسنین کریمین رضی اللہ عنہما کو گود میں اٹھا لیا اور دوبارہ منبر پر رونق افروز ہوئے اور ارشاد فرمایا کہ:
اللہ تعالیٰ نے سچ فرمایا ہے کہ تمہارے مال اور تمہاری اولاد ایک امتحان ہے میں نے ان دونوں بچوں کو دیکھا کہ سنبھل سنبھل کر چلتے لڑکھڑاتے ہوئے آرہے ہیں۔ مجھ سے صبر نہ ہوسکا یہاں تک کہ میں نے اپنے خطبہ کو موقوف کرکے انہیں اٹھالیا۔
(جامع ترمذی ابواب المناقب )
امام حسین کی محبت حصول محبت الہی کا ذریعہ:
ایک بار حضرت امام حسین رضی اللہ عنہ کے رونے کی آواز سن کر رسول اللہ ﷺ نے سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا سے فرمایا:
’’کیا تو نہیں جانتی کہ اس کے رونے سے مجھے تکلیف ہوتی ہے؟‘‘
ایک دفعہ تو اس محبت کے اظہار کی حد ہوگئی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
حسين مني وانا من حسين احب الله من احبه حسينا، حسين سبط من الاسباط.
’’حسینؓ مجھ سے ہے، میں حسینؓ سے ہوں، اللہ اس سے محبت کرتا ہے جو حسین سے محبت کرتا ہے اور حسین نواسوں میں سے نواسہ ہے۔
(سنن ابن ماجہ باب فضائل الصحابہ ص 34)
رسول اللہ ﷺ سے مشابہت :
حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ عبید اللہ بن زیاد لعین کے پاس امام حسین علیہ السلام کے سر انور کو لایا گیا تو اس کو ایک تھال میں رکھا کر وہ لعین آپ کی (مبارک) آنکھوں اور ناک اطہر کو مارنے لگا اور امام عالی مقام کے حسن کے بارے میں عیب لگانے لگا تو انس بن مالک نے کہا:
كان اشبہهم برسول الله صلى الله عليه واله وسلم
رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے اہل بیت اطہار میں سے سب سے زیادہ حضور کے مشابہ جو ذات ہے وہ حسین ابن علی کی ذات ہے۔
(صحیح بخاری کتاب فضائل الصحابہ ص 1033)
بہرحال امام عالی مقام امام حسین علیہ السلام کی ذات والا ، آپ کی زندگی ، آپ کی سیرت طیبہ کے بارے میں جتنا لکھا جائے ، آپ کی فضائل و مناقب کا کوئی ایک باب بھی مکمل نہیں ہو سکتا۔ اللہ تبارک و تعالی سے دعا ہے کہ وہ کریم ہماری اس چھوٹی سی کوشش کو اپنی دربار میں شرف قبولیت عطا فرمائے آمین ۔
از قلم کرم الدین بن مظہر الدین سومرو
متعلم جامعۃ العین سکھر
- آپ کے بھائی: امام حسن مجتبی
