شانِ مولا بزبانِ مولا

شانِ مولا بزبانِ مولا

آج لمبا چوڑا مضمون نہیں پڑھتے۔ آج مولا علی کا قصیدہ پڑھتے ہیں جو مولا علی نے خود اپنی شان میں ارشاد فرمایا۔

ابو عبیدہ کہتے ہیں کہ معاویہ بن ابی سفیان نے سیدنا مولا علی کرم اللہ تعالی وجھہ الکریم کی جانب خط لکھا:

يَا أَبَا الْحَسَنِ: إِنَّ لِى فَضَائِلَ كَثِيرَةً وَكَانَ أَبِى سَيَّدًا فِي الْجَاهِلِيَّةِ، وَصِرْتُ مَلِكًا فِى الإِسْلَامِ، وَأَنَا صِهْرُ رسُولِ اللهِ – صلى الله عليه وسلم – وَخالُ المُؤمِنِينَ، وَكَاتِبُ الْوَحْىِ

اے ابو الحسن!

میرے بہت سے فضائل ہیں۔ میرے والد دورِ جاہلیت میں سردار تھے۔ اور میں دورِ اسلام میں بادشاہ بنا۔ اور میں رسول اللہ ﷺ کا برادرِ نسبتی اور اہلِ ایمان کا ماموں ہوں اور کاتبِ وحی ہوں۔

جوابا سیدنا مولا علی مشکل کشا کرم اللہ تعالی وجھہ الکریم نے فرمایا:

أَبِالْفَضَائِلِ تَفْخَرُ عَلىَّ ابْنَ آكِلَة الأَكْبَادِ

اے کلیجہ کھانے والی کے بیٹے! کیا فضائل کے ذریعے مجھ پہ فخر کرتے ہو؟

پھر آپ نے فرمایا:

اے لڑکے لکھ:

مُحَمَّدٌ النَّبَّيُّ أَخِى وَصِهْرِى … وَحَمْزَةُ سَيِّدُ الشُّهَدَاءِ عَمِّىِ

جنابِ محمد ﷺ جو اللہ کے نبی ہیں ، وہ میرے بھائی اور میرے سسر ہیں۔ اور حمزہ جو شہیدوں کے سردار ہیں وہ میرے چچا ہیں۔

وَجَعْفَرُ الَّذِى يُمْسِى ويضْحِى … يَطِيرُ مَعَ المَلَائكَةِ ابْنُ أُمِّى

اور جعفر جو صبح شام فرشتوں کے ساتھ اڑتے ہیں وہ میرے سگے بھائی ہیں۔

وَبنْتُ مُحَمَّدٍ سَكْنِى وَعِرْسِىِ … مَشوبٌ لَحْمُها بِدَمِى وَلَحْمِى

جنابِ محمد ﷺ کی بیٹی میری گھر والی اور بیوی ہے۔ اس کا گوشت میرے خون اور گوشت سے مل چکا ہے۔

وَسبْطَا أَحْمَدَ ابناىَ مِنْهَا … فَأَيُّكُمْ لَهُ سَهْمٌ كسَهْمى

رسول اللہ ﷺ کے نواسے ، میرے دونوں بیٹے انہی (سیدہ زہراء) سے ہیں۔ تو تم میں سے کون ہے جس کا حصہ میرے حصے کی مانند ہو؟

سَبَقْتُكُمُ إِلَى الإِسْلَامِ طُرّا … صَغِيرًا مَا بَلَغْتُ أَوَانَ حُلْمِى

اور میں تم سب سے پہلے اسلام کی جانب سبقت کر گیا۔ بچپن کے اندر ، اس وقت میں عمرِ بلوغ کو بھی نہ پہنچا تھا۔

معاویہ بن ابی سفیان (کو جب خط پہنچا تو) بولے:

اس خط کو چھپا دو۔ اسے اہلِ شام پڑھ کر کہیں ابو طالب کے بیٹے کی طرف مائل نہ ہو جائیں۔

(تاریخِ دمشق 42/521 ، البدایۃ والنہایۃ 8/8 ، 9 ، مستعذب الاخبار ص325 ، 326 ، سبل الہدی والرشاد 11/301 ، شرح الززرقانی علی المواہب 1/449 ، 450 ، سمط النجوم العوالی 3/78 ، 79 ، معجم الادباء 4/1812 ، اکمال تہذیب الکمال 9/346 ، الوافی بالوفیات 21/184)

بندہ:

محمد چمن زمان نجم القادری

جامعۃ العین ۔ سکھر

02 جنوری 2022ء

28 جمادی الاولی 1443ھ

ایک تبصرہ چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے