لیلۃ الجائزۃ اور عید الفطر

لیلۃ الجائزۃ اور عید الفطر

فہرستِ مشمولات:

  • ابتدائی باتیں
  • مغفرت عامہ
  • پانچ راتیں
  • مغفرت کا دن
  • رضا الہی کا دن

بسم اللہ الرحمن الرحیم

تحریر: مفتی محمد شہزاد نقشبندی(حافظ آباد)

ابتدائی باتیں:

اللہ جل جلالہ نے اپنے حبیب صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کے توسل سے آپ کی امت کو رمضان المبارک کا مہینہ عطا فرمایا جو رحمت مغفرت سے معمور ہے۔

اس ماہ کے آخری عشرے کی طاق راتوں میں لیلۃ القدر کو رکھا جو ہزار ماہ سے افضل ہے۔ اسی طرح رمضان المبارک کی آخری رات کو بھی اللہ تعالی نے یہ فضیلت عطا فرمائی ہے کہ اس رات اللہ جل مجدہ سب کی مغفرت فرمادیتا ہے۔یہ ان پانچ راتوں میں سے ہے جن میں عبادت کرنے والوں کو جنت کی نوید عطا کی فرمائی گئی ہے۔

مگر افسوس!

کہ ہمارے معاشرے میں اس رات کو لہوولہب ، رقص وسرود اور دیگر غیر شرعی امور میں گزار دیا جاتا ہے۔ حالانکہ یہ ’’لیلۃ الجائزۃ‘‘ انعام کی رات ہے۔یہ عبادت و ریاضت ،گریہ وزاری کی رات ہے۔ اللہ جل مجدہ اس رات تمام رمضان میں بخشے گئے لوگوں کی مقدار کے برابر لوگوں کی مغفرت فرماتا ہے۔

نبی اکرم صلی اللہ تعالی وآلہ وسلم نے فرمایا:

اللہ جل مجدہ نے رمضان المبارک میں میری امت کو پانچ وہ خصوصیات عطا فرمائی ہیں جو آپ سے پہلے کسی نبی کو بھی عطا نہیں کی گئیں۔

انہی پانچ خصوصیات میں سے آخری خصوصیت یہ ہے

وَأَمَّا الْخَامِسَةُ: فَإِنَّهُ إِذَا كَانَ آخِرُ لَيْلَةٍ غَفَرَ لَهُمْ جَمِيعًا ” فَقَالَ رَجُلٌ مِنَ الْقَوْمِ: أَهِيَ لَيْلَةُ الْقَدْرِ؟ فَقَالَ: ” لَا، أَلَمْ تَرَ إِلَى الْعُمَّالِ يَعْمَلُونَ فَإِذَا فَرَغُوا مِنْ أَعْمَالِهِمْ وُفُّوا أُجُورَهُمْ “

پانچویں خصوصیت یہ ہے کہ جب آخری رات ہوتی ہے تو ان سب کو بخش دیا جاتا ہے۔ایک صحابی نے عرض کی:کیا یہ شب قدر ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: نہیں۔ کیا تم جانتے نہیں ہو کہ جب مزدور اپنے کام سے فارغ ہوجاتے ہیں تو انہیں پوری پوری مزدوری دی جاتی ہے؟

شعب الإيمان:۳۳۳۱

مغفرت عامہ:

اللہ جل مجدہ رمضان المبارک کی ہر رات چھ لاکھ افراد کو جہنم سے آزادی عطا فرماتا ہے اور پورے رمضان المبارک میں جتنے لوگوں کی مغفرت فرمائی ان کی تعداد کے برابرآخری رات میں لوگوں کی مغفرت فرماتا ہے۔

امام أحمد بن الحسين بن علي بن موسى الخُسْرَوْجِردي الخراساني، أبو بكر البيهقي (المتوفى: 458ھ)بیان کرتے ہیں: 

عَنِ الْحَسَنِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ” إِنَّ لِلَّهِ عَزَّ وَجَلَّ فِي كُلِّ لَيْلَةٍ مِنْ رَمَضَانَ سِتَّمائَةَ أَلْفِ عَتِيقٍ مِنَ النَّارِ، فَإِذَا كَانَ آخِرُ لَيْلَةٍ أَعْتَقَ بِعَدَدِ مَنْ مَضَى “

حضرت حسن سے مروی ہے فرمایا: رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے فرمایا:بے شک اللہ جل مجدہ رمضان المبارک کی ہر رات چھ لاکھ افراد کو جہنم سے آزادی عطا فرماتا ہے اور پورے رمضان المبارک میں جتنے لوگوں کی مغفرت فرمائی ان کی تعداد کے برابرآخری رات میں لوگوں کی مغفرت فرماتاہے۔

شعب الإيمان: 3332                                              

پانچ راتیں:

علامہ عبد العظيم بن عبد القوي بن عبد الله، أبو محمد، زكي الدين المنذري (المتوفى: 656 ھ) روایت کرتے ہیں:

حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:

جس نے پانچ راتوں کو زندہ رکھا اس کیلئے جنت واجب ہے(۱)آٹھویں ذی الحجۃ کی رات (۲)نویں ذی الحجۃ کی شب (۳)عیدالاضحی کی رات (۴)عید الفطر کی رات(۵) پندرہویں شعبان کی رات

الترغیب والترہیب:۱۶۵۶                                                     

مغفرت کا دن:

حضرت انس رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے حضور نبی اکرم صلی اللہ تعالی علیہ وسلم  نے فرمایا:

” إِذَا كَانَ لَيْلَةُ الْقَدْرِ نَزَلَ جِبْرِيلُ عَلَيْهِ السَّلَامُ فِي كَبْكَبَةٍ مِنَ الْمَلَائِكَةِ يُصَلُّونَ عَلَى كُلِّ عَبْدٍ قَائِمٍ أَوْ قَاعِدٍ يَذْكُرُ اللهَ عَزَّ وَجَلَّ،

جب شب قدر ہوتی ہے تو جناب جبریل امین  فرشتوں کی جماعت کے ساتھ اترتے ہیں اور ہر کھڑے بیٹھے بندے پر جو اللہ کا ذکر کرتا ہے،سلام بھیجتے ہیں۔

فَإِذَا كَانَ يَوْمُ عِيدِهِمْ، يَعْنِي يَوْمَ فِطْرِهِمْ، بَاهَى بِهِمْ مَلَائِكَتَهُ، فَقَالَ: يَا مَلَائِكَتِي مَا جَزَاءُ أَجِيرٍ وَفَّى عَمَلَهُ؟، قَالُوا: رَبَّنَا جَزَاؤُهُ أَنْ يُوفَى أَجْرَهُ، قَالَ: مَلَائِكَتِي عَبِيدِي وَإِمَائِي قَضَوْا فَرِيضَتِي عَلَيْهِمْ، ثُمَّ خَرَجُوا يِعِجُّونَ إِلَيَّ بِالدُّعَاءِ،

جب  ان کا عید کا دن ہوتا ہے تو اللہ تعالی ان بندوں سے اپنے فرشتوں پر فخر فرماتاہے: اے فرشتو! اس مزدور کی اجرت کیا ہونی چاہئے جو اپنا کام پورا کر دے؟فرشتے عرض کرتے ہیں: یا اللہ! اس کی اجرت یہ ہے کہ  اسے پورا پورا اجر دیا جائے۔اللہ تعالی  فرماتا ہے: اے فرشتو!میرے بندوں نے میرا فریضہ پورا کر دیا جوان پر تھا۔ پھر وہ دعا میں ہاتھ بڑھاتے ہوئے نکل پڑے۔

وَعِزَّتِي وَجَلَالِي وَكَرَمِي وَعُلُوِّي وَارْتِفاعِ مَكَانِي لَأُجِيبَنَّهُمْ، فَيَقُولُ: ارْجِعُوا فَقَدْ غَفَرْتُ لَكُمْ وَبَدَّلْتُ سَيِّئَاتِكُمْ حَسَنَاتٍ، قَالَ: فَيَرْجِعُونَ مَغْفُورًا لَهُمْ “

اللہ تعالی نےفرمایا:مجھے اپنی عزت و جلال وکرم اور اپنی بلندی و رفعت وعظمت کی قسم!

میں ان کی دعا ضرور قبول کروں گا۔پھر (اپنے بندوں سے) فرماتا ہے،لوٹ جاؤ میں نے تمہیں بخش دیا اور برائیوں کو نیکیوں میں بدل دیا۔فرمایا: وہ لوگ بخشے ہوئے لوٹتے ہیں۔

شعب الایمان: 3444

رضا الہی کا دن:

علامہ عبد العظيم بن عبد القوي بن عبد الله، أبو محمد، زكي الدين المنذري (المتوفى: 656 ھ)بیان کرتے ہیں:

فإذا كانت ليلة الفطر سُميِّتْ تلك الليلة ليلة الجائزة، فإذا كانت غداة الفطر بعث الله عزَّ وجلَّ الملائكة في كلِّ بلادٍ فيهبطون إلى الأرض فيقومون على أفواه السككِ فينادون بصوتٍ يُسمع من خلق الله عزَّ وجلَّ إلا الجنَّ والإنس

جب عید الفطر کی رات آتی ہے تو اسے لیلۃ الجائزۃ یعنی انعام کی رات  کے نام سے پکارا جاتا ہے۔جب عید کی صبح ہوتی ہے تو اللہ تعالی اپنے فرشتوں کو تمام شہروں  میں بھیجتا ہے۔وہ فرشتوں زمین پر آکر تمام گلیوں اور راہوں پر کھڑے ہو کر ندا دیتے ہیں اور ان کی آواز کو انسانوں و جنوں کے علاوہ تمام مخلوق سنتی ہے۔

فرشتے کہتے ہیں:

يا أمة محمدٍ. اخرجوا إلى ربٍ كريمٍ يعطي الجزيل، ويعفو عن العظيم، فإذا برزوا إلى مصلاهم

اے امت محمد صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم اپنے رب کریم کی طرف چلو جو بہت زہادہ عطا کرنے والا اور معاف فرمانے والا ہے۔

يقول الله عزَّ وجلَّ للملائكة: ما جزاء الأجير إذا عمل عمله؟ قال فنقول الملائكة: إلهنا وسيدنا جزاؤه أن توفيه أجره. قال فيقول: فإني أشهدكمْ يا ملائكتي أني قد جعلت ثوابهم من صيامهم شهر رمضان وقيامهمْ رضاي ومغفرتي،

اللہ تعالی فرشتوں سے فرماتا ہے: اس مزدور کی اجرت کیا ہونی چاہئے جو اپنا کام پورا کر دے؟فرشتے عرض کرتے ہیں: یا اللہ! اس کی اجرت یہ ہے کہ  اسے پورا پورا اجر دیا جائے۔ تو اللہ جل مجدہ فرماتا ہے: اے فرشتو! میں نے تمہیں گواہ بناتا ہوں کہ ان کے رمضان کے روزوں اور قیام کاثواب میں نے  اپنی رضا اور مغفرت بنا دیا ہے۔

ويقول: يا عبادي سلوني فوعزَّتي وجلالي لا تسألوني اليوم شيئاً في جمعهكم لآخرتكمْ إلا أعطيتكم ولا لديناكمْ إلا نظرتُ لكمْ، فوعزَّتي لأسترنَّ عليكم عثراتكم ما راقبتموني ، وعزَّتي وجلالي لا أخزيكمْ، ولا أفضحكم بين أصحاب الحدود،وانصرفوا مغفورا لكم قدْ أرضيتموني، ورضيت عنكمْ فتفرح الملائكة، وتستبشر بما يعطي عزَّ وجلَّ هذه الأمَّة إذا أفطروا من شهر رمضان.

پھر اللہ تعالی اپنے بندوں سے یوں مخاطب ہوتا ہے:

اے میرے بندو! مجھ سےمانگو؟میری عزت و جلال کی قسم! آج کے دن اس اجتماع میں جو بھی  آخرت کے متعلق سوال کرو گے پورا کروں گا اور جو دنیا کے بارے میں سوال کرو گے اس میں تمہاری بھلائی کی طرف نظر فرماؤں گا۔

میری عزت کی قسم جب تک تم میرا لحاظ رکھو گے میں بھی تمہاری پردہ پوشی فرماتا رہوں گا۔میری عزت کی قسم میں تمہیں حد سے بڑھنے والوں کیساتھ رسوا نہ کروں گا،پس اپنے گھروں کی طرف مغفرت پاکر لوٹ جاؤ،تم نے مجھے راضی کر دیا اور میں بھی تم سے راضی ہو گیا ہوں۔

الترغيب والترهيب من الحديث الشريف:۲۳

اللھم ارناالحق حقا وارزقنا اتبعہ

اللھم ارنا الباطل باطلا وارزقنا اجتنابہ

مفتی محمد شہزاد نقشبندی(حافظ آباد)

۲۹ رمضان المبارک۱۴۴۵ ھ

۹اپریل ۲۰۲۴