مشمولات:
- حضرت حمزہ کا تعارف
- محبوب نام
- غزوہ بدر میں شرکت
- اسداللہ واسدرسولہ
- افضل الشہداء
- سید الشہداء
- جنت کے تخت پر
- وفات
- شہادت پر غم
نبی اکرم صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کے چچا اور رضاعی بھائی تھے۔ آپ رضی اللہ تعالی عنہ کی والدہ ماجدہ کا نام اھیب بنت عبدمناف بن زہرۃ۔ام بکر بن مسور بن مخرمہ اپنے والد سے روایت کرتی ہیں:
وَتَزَوَّجَ عَبْدُ الْمُطَّلِبِ هَالَةَ بِنْتَ أَهْيَبَ بْنِ عَبْدِ مَنَافِ بْنِ زُهْرَةَ، وَهِيَ أُمُّ حَمْزَةَ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ
جناب عبدالمطلب نے ھالۃ بنت اھیب بن عبد مناف بن زہرۃ سے نکاح فرمایا اور وہ سیدنا حمزہ بن عبدالمطلب کی والدہ تھیں۔
(مستدرک علی الصحیحین: 4877)
آپ رضی اللہ تعالی عنہ رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم سے چار سال بڑے تھے۔آپ کی کنیت آپ کے دو بیٹوں حضرت یعلـی اور حضرت عمارۃ کی نسبت سے ابو یعلـی اور ابو عمارۃ تھی۔آپ اللہ اور اس کے رسول کے شیر تھے۔آپ نے نبوت کے چھٹے سال اسلام کو قبول فرمایا اوراسلام کےلئے بہت سے قربانیاں پیش کیں۔تین ہجری ہفتہ کے روز غزوہ احد میں سات شوال المکرم کو جام شہادت نوش فرمایا۔
(مستدرک علی الصحیحین:ج۳ص۲۱۱)
حضرت حمزہ رضی اللہ تعالی عنہ کا نام آپ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کو بہت محبوب تھا۔
حضرت جابربن عبداللہ رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں :
وُلِدَ لِرَجُلٍ مِنَّا غُلَامٌ
ہم میں سے ایک شخص کے ہاں بیٹا پیدا ہوا۔
فَقَالُوا: مَا نُسَمِّيهِ؟
توانہوں نے پوچھا:ہم اس کاکیا نام رکھیں؟
فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:
تونبی اکرم صلی اللہ عالی علیہ وسلم نے فرمایا:
«سَمُّوهُ بِأَحَبِّ الْأَسْمَاءِ إِلَيَّ حَمْزَةَ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ»
اس کا وہ نام رکھو جو مجھے سب سے زیادہ اچھا لگتاہے (اوروہ) حضرت عبدالمطلب کے صاحبزادے کا نام ’’حمزہ‘‘ ہے۔
(مستدرک علی الصحیحین: 4888)
عَنْ عُرْوَةَ قَالَ: «شَهِدَ بَدْرًا مِنْ بَنِي هَاشِمِ بْنِ عَبْدِ مَنَافٍ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَحَمْزَةُ بْنُ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ، وَعَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ، وَزَيْدُ بْنُ حَارِثَةَ وَأَنَسَةُ مَوْلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَأَبُو كَبْشَةَ، وَأَبُو مَرْثَدٍ، وَابْنُهُ مَرْثَدٍ»
عروہ بیان کرتے ہیں فرمایا: غزوہ بدر میں بنو ہاشم بن عبدمناف میں سے رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم اور حضرت حمزہ بن عبدالمطلب،حضرت علی بن ابی طالب، حضرت زیدبن حارثہ، رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کے غلام حضرت انسۃ،حضرت ابو کبشہ،ابو مرثد اور ان کے بیٹے مرثد رضی اللہ تعالی عنھم نے شرکت فرمائی۔
(مستدرک علی الصحیحین: 4874)
عَنْ عُرْوَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، «فِي تَسْمِيَةِ مَنْ شَهِدَ بَدْرًا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَمْزَةُ بْنُ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ
حضرت عروہ نے رضی اللہ تعالی عنہ نے ،رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کیساتھ غزوہ بدر میں شریک ہونے والوں میں حضرت حمزہ بن عبدالمطلب کو شمار کیا ہے۔
( مستدرک علی الصحیحین: 4892)
عمیر بن اسحاق بیان کرتے ہیں:
” كَانَ حَمْزَةُ يُقَاتِلُ بَيْنَ يَدَيْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِسَيْفَيْنِ وَيَقُولُ: أَنَا أَسَدُ اللَّهِ “
حضرت حمزہ رضی اللہ تعالی عنہ رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کے سامنے دو تلواروں کیساتھ لڑائی کیا کرتے تھے اور فرماتے تھے: میں اللہ کا شیر ہوں۔
(مستدرک علی الصحیحین: 4875)
عَنْ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ قَالَ: ” كَانَ حَمْزَةُ بْنُ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ يُقَاتِلُ يَوْمَ أُحُدٍ بَيْنَ يَدَيْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَيَقُولُ: أَنَا أَسَدُ اللَّهِ
حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں:فرمایا: حضرت حمزہ رضی اللہ تعالی عنہ رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کے سامنے احد کے دن جہاد کررہےتھے اور فرمارہے تھے: میں اللہ کا شیر ہوں۔
(مستدرک علی الصحیحین: 4880)
جب حضرت حمزہ شہید ہو گئے تو رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے فرمایا:
«لَنْ أُصَابَ بِمِثْلِكَ أَبَدًا»
تیری طرح کبھی کوئی شہید نہیں ہو گا۔
ثُمَّ قَالَ لِفَاطِمَةَ وَلِعَمَّتِهِ صَفِيَّةِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا:
پھر آپ نے حضرت فاطمہ اور اپنی پھوپھی سیدہ صفیہ رضی اللہ تعالی عنہما سے فرمایا:
«أَبْشِرَا أَتَانِي جِبْرِيلُ عَلَيْهِ الصَّلَاةُ وَالسَّلَامُ، فَأَخْبَرَنِي أَنَّ حَمْزَةَ مَكْتُوبٌ فِي أَهْلِ السَّمَاوَاتِ حَمْزَةُ بْنُ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ أَسَدُ اللَّهِ وَأَسَدُ رَسُولِهِ»
تم خوش ہو جاؤ!میرے پاس جبریل امین آئے ،انہوں نے مجھے بتایا کہ حضرت حمزہ کو آسمان والوں کے ہاں حمزہ بن عبدالمطلب،اللہ اور اس کے رسول کے شیر کے نام سے یاد کیا جاتا ہے۔
( مستدرک علی الصحیحین: 4881)
رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے فرمایا:
«وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ، إِنَّهُ لَمَكْتُوبٌ عِنْدَهُ فِي السَّمَاءِ السَّابِعَةِ حَمْزَةُ بْنُ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ أَسَدُ اللَّهِ وَأَسَدُ رَسُولِهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ»
اس ذات کی قسم! جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے،بے شک ساتویں آسمان پر لکھا ہوا ہے’’حمزہ بن عبدالمطلب اللہ اور اس کے رسول کے شیر ہیں‘‘۔
(مستدرک علی الصحیحین :۴۸۹۸)
حضرت علی المرتضی رضی اللہ تعالی عنہ بیان فرماتے ہیں:قیامت کے دن مخلوق میں سب سے افضل رسول ہوں گے اور رسولوں کے بعد لوگوں میں سے افضل شہداء ہیں
وَإِنَّ أَفْضَلَ الشُّهَدَاءِ حَمْزَةُ بْنُ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ»
اور بے شک شہداء میں سب سے افضل حمزہ بن عبدالمطلب رضی اللہ تعالی عنہ ہیں۔
حضرت جابر رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
«سَيِّدُ الشُّهَدَاءِ حَمْزَةُ بْنُ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ، وَرَجُلٌ قَالَ إِلَى إِمَامٍ جَائِرٍ فَأَمَرَهُ وَنَهَاهُ فَقَتَلَهُ»
سید الشہداء حضرت حمزہ بن عبدالمطلب رضی اللہ تعالی عنہ ہیں اور وہ شخص جو جابر بادشاہ کے سامنے حق بات کہے اوروہ اس کی پاداش میں اسے قتل کروا دے۔
(مستدرک علی الصحیحین: 4884)
عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «دَخَلْتُ الْجَنَّةَ الْبَارِحَةَ فَنَظَرْتُ فِيهَا فَإِذَا جَعْفَرٌ يَطِيرُ مَعَ الْمَلَائِكَةِ، وَإِذَا حَمْزَةُ مُتَّكِئٌ عَلَى سَرِيرٍ»
حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ تعالی عنہ بیان فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے فرمایا:میں گزشتہ رات جنت میں گیا،میں نے وہاں حضرت جعفررضی اللہ تعالی عنہ کو فرشتوں کے ساتھ اڑتا ہوا دیکھا،اور حضرت حمزہ جنت میں ایک تخت پر ٹیک لگائے ہوئے تھے۔
(مستدرک علی الصحیحین: 4890)
وَقُتِلَ يَوْمَ أُحُد وَهُوَ ابْنُ أَرْبَعٍ وَخَمْسِينَ»
آپ احد کے دن۵۴ سال کی عمر شریف میں شہید ہوئے۔
( مستدرک علی الصحیحین: 4892)
حضرت جابر رضی اللہ تعالی عنہ بیان فرماتے ہیں:
«لَمَّا جَرَّدَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَمْزَةَ بَكَى، فَلَمَّا رَأَى إِمْثَالَهُ شَهِقَ»
نبی اکرم صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے جب حضرت حمزہ کے کپڑے اتارے(تو انکی حالت دیکھ کر)رو پڑے،اور جب آپ کے ناک،کان وغیرہ کٹے ہوئے دیکھے توآپ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کی سسکیاں بندھ گئیں۔
(مستدرک علی الصحیحین: 4893)
غزوہ احد میں نبی اکرم صلی اللہ تعالی علیہ وسلم حضرت حمزہ کے جسم مبارک کو تلاش فرما رہے تھے۔ایک شخص نے بتایا کہ میں نے آپ کو فلاں درخت کے پاس دیکھا ہے۔ نبی اکرم صلی اللہ تعالی علیہ وسلم اس جانب چل پڑے۔
فَلَمَّا رَأَى جَبْهَتَهُ بَكَى، وَلَمَّا رَأَى مَا مُثِّلَ بِهِ شَهِقَ
جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی نظر حضرت حمزہ کے چہرے پر پڑی تو آپ رو دیئے اور جب آپ نے دیکھا کہ ان کا مثلہ کر دیا گیا ہے توآپ کی سسکیاں بندھ گئیں۔
ثُمَّ قَالَ: «أَلَا كُفِّنَ؟» فَقَامَ رَجُلٌ مِنَ الْأَنْصَارِ فَرَمَى بِثَوْبٍ،
پھر آپ نے فرمایا :انہیں کفن نہیں دیا جائے گا؟ایک انصاری نےایک کپڑا پیش کیا۔
قَالَ جَابِرٌ: فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «سَيِّدُ الشُّهَدَاءِ عِنْدَ اللَّهِ تَعَالَى يَوْمَ الْقِيَامَةِ حَمْزَةُ»
حضرت جابر فرماتے ہیں : رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے فرمایا:قیامت کے دن اللہ کی بارگاہ میں تمام شہداء کے سردارحضرت حمزہ ہیں۔
(مستدرک علی الصحیحین:۴۹۰۰)
یہ چند ایک کلمات رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کے محبوب و پیارے چچا سیدنا حمزہ بن عبدالمطلب رضی اللہ تعالی عنہ کی شان میں جمع کرنے کی سعادت ملی۔اللہ کریم اپنے پیاروں کی محبت میں ہمیں زندہ رکھے اور قیامت کے روز ان کی شفاعت سے بہرہ مند فرمائے۔میرے ان چند ٹوٹے پھوٹے کلمات کو اپنی بارگاہ ناز میں قبول فرمائے۔
آمین بجاہ سیدالانبیاء والمرسلین
صلی اللہ تعالی علیہ وعلی آلہ وصحبہ اجمعین
اللھم ارنا الحق حقا وارزقنا اتبعہ
اللھم ارنا الباطل باطلا وارزقنا اجتنابہ
مفتی محمد شہزاد نقشبندی حافظ آبادی
۲۱ شوال المکرم ۱۴۴۵ھ
یکم مئی۲۰۲۴ء
اُمہ کرونیکلزhttps://ummahchronicles.com/