حضرت سیدنا قاسم رسول اللہ ﷺ کے سب سے بڑے بیٹے ہیں اور انہی کے نام کی مناسبت سے رسول اللہ ﷺ کی کنیت ابو القاسم ہے۔
حضرت قاسم کی ولادت مکہ مشرفہ میں اعلانِ نبوت سے پہلے ہوئی۔ اور آپ ﷺ کی اولاد میں سے سب سے پہلے وصال بھی حضرت قاسم ہی کا ہوا۔
اس بارے میں سیرت نگاروں کے بیچ اختلاف ہے کہ حضرت سیدنا قاسم کا وصال کتنی عمر میں ہوا۔ بعض حضرات کی رائے ہے کہ وصال کے وقت حضرت قاسم سترہ (۱۷) مہینے کے تھے۔ جبکہ بعض حضرات نے یہ بھی کہا کہ سوجھ بوجھ کی عمر کو پہنچنے کے بعد آپ کا وصال ہوا۔
(سبل الہدی والرشاد ج ۱۱ ص ۱۹)
جیسے حضرت قاسم کی عمر کے بارے میں سیرت نگاروں کے بیچ اختلاف ہے یونہی اس بارے میں بھی اختلاف ہے کہ حضرت قاسم کا وصال رسول اللہ ﷺ کے اعلانِ نبوت کے بعد ہوا یا اس سے پہلے۔
ابنِ ماجہ نے ضعیف سند کے ساتھ حضرت سیدنا امام حسین علیہ السلام سے روایت کیا کہ جب حضرت قاسم کا وصال ہوا تو حضرت خدیجہ نے رسول اللہ ﷺ سے عرض کی:
یا رسول اللہ! کاش قاسم اپنی رضاعت پوری ہونے تک باقی رہتے۔
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
إِنَّ تَمَامَ رَضَاعِهِ فِي الْجَنَّةِ
ان کی رضاعت جنت میں مکمل ہو گی۔
حضرت خدیجہ نے عرض کی:
اگر یہ بات مجھے معلوم ہوتی تو مجھ پر ان کے بارے میں ہونے والی گرانی کچھ کم ہو جاتی۔
رسو اللہ ﷺ نے فرمایا:
إِنْ شِئْتِ دَعَوْتُ اللَّهَ تَعَالَى فَأَسْمَعَكِ صَوْتَهُ
اگر تم چاہو تو میں اللہ سبحانہ وتعالی سے دعا کروں تو وہ تمہیں حضرت قاسم کی آواز سنا دے گا۔
حضرت خدیجہ نے عرض کی:
يَا رَسُولَ اللَّهِ بَلْ أُصَدِّقُ اللَّهَ وَرَسُولَهُ
یا رسول اللہ! (مجھے آواز سننے کی حاجت نہیں) میں اللہ اور اس کے رسول کی بات کو (دیکھے بغیر ہی) مانتی ہوں۔
(سنن ابن ماجہ ح ۱۵۱۲)
زبیر بن بکار نے اپنی سند کے ساتھ حضرت امام محمد باقر علیہ السلام سے روایت کیا۔ آپ نے فرمایا کہ مکہ مشرفہ میں جب حضرت قاسم کا وصال ہوا تو رسول اللہ ﷺ ان کے جنازہ کے بعد واپسی پہ عاص بن وائل اور اس کے بیٹے عمرو بن عاص کے پاس سے گزرے تو عمرو بن عاص نے رسول اللہ ﷺ کو دیکھ کر اپنے والد سے کہا:
إِنِّي لأَشْنَؤُهُ
مجھے ان سے بغض اور نفرت ہے۔
عمرو بن عاص کے والد عاص بن وائل نے کہا:
لَقَدْ أَصْبَحَ أَبْتَرَ
یہ اب بے نسلا ہو چکا ہے (معاذ اللہ)
پس اللہ سبحانہ وتعالی نے اس آیہ مقدسہ کو نازل فرمایا:
إِنَّ شَانِئَكَ هُوَ الأبتر
یعنی اے حبیب! بے شک آپ کا دشمن ہی بے نسلا ہے۔
(المنتخب من کتاب ازواج النبی ﷺ ص ۳۱)
از: اُمَّہ کرونیکلز
ماشاءاللہ سبحان اللہ
بھت ہی عمدہ آج کے اس فرفتن دور میں جہاں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی اہل بیت اطھار علیھم السلام کی محبت کو عوام الناس کی دلوں میں نکالا جا رہا ہے
عین اسی۔دور میں اگر آپ کو اللّٰہ رب العزت نے اگر اھل بیت اطھار علیھم السلام کا ذکر خیر کرنے کی سعادت بخشی ہے تو آپ کے لئے باعث نعمت باعثِ رحمت ہے اس عظیم الشان ماہ کے اندر مالک کریم سے دعا ہے کہ مالک کریم آپ کے علم و عمل میں مزید وسعت عطا فرمائے اور قلم میں مزید قوت عطا فرمائے آمین ثم آمین