اسلام کی پہلی شہیدہ – حضرت سمیہ رضی اللہ عنہا

اسلام کی پہلی شہیدہ – سیدہ سمیہ رضی اللہ عنہا

بسم اللہ الرحمن الرحیم

ام المؤمنین سیدہ خدیجۃ الکبری رضی اللہ تعالی عنہا کو سب سے پہلے اسلام کے دامنِ رحمت سے وابستہ ہونے کا شرف ملا،یونہی اسلام کی خاطر کئی ایک المناک تکالیف اور بڑے بڑے مظالم کو برداشت کرنے کے بعد سب سے پہلے اسلام کی خاطر شہادت کا رتبہ پانے کی سعادت بھی ایک خاتون ہی کو ملی۔یہ خاتون  سیدہ سمیّہ  بنت مسلم بن لخم رضی اللہ تعالی عنھا تھیں۔

امام أبو بكر بن أبي شيبة، عبد الله بن محمد بن إبراهيم بن عثمان بن خواستي العبسي (المتوفى: 235 ھ) بیان کرتے ہیں:

عَنْ مُجَاهِدٍ ، قَالَ : أَوَّلُ شَهِيدٍ اسْتُشْهِدَ فِي الإِسْلاَمِ أُمُّ عَمَّارٍ ، طَعنها أَبُو جَهْلٍ بِحَرْبَةٍ فِي قُبُلِهَا.

مجاہد سے مروی ہے فرمایا:سب سے پہلی شہیدہ جسے اسلام کیلئے شہید کیا گیا وہ ام عمار ہیں۔ابو جھل نے ان کے جسم کے نازک حصہ میں نیزہ مارا تھا۔

مصنف ابن ابی شیبۃ:ج۱۲ص۲۹۷۔ دار الفاروق – مصر

آپ رضی اللہ تعالی عنہا حضرت عماربن یاسررضی اللہ تعالی عنہا کی والدہ ماجدہ تھیں جنہوں نے اسلام کی خاطر اپنی جان کا نذرانہ پیش کیا،اور فتنوں کے دَور میں حق کی علامت تھے۔فتنوں کے دَور میں امام بر حق کی قیادت میں حق کو بلند کرنے کی خاطر میدان ِجنگ میں کود پڑے  اور اس عظیم مقصد  کی خاطر جام شہادت نوش فرمایا۔

اگرچہ روافض آپ کے متعلق ایسا نظریہ رکھتے ہیں کہ آپ کے دل میں بھی شکوک وشبہات پیدا ہو گئے تھے ،جیسا کہ ملا باقر مجلسی نے ’’بحار الانوارج ۶۴ص۱۶۵‘‘اور مرآۃ العقول ج۹ ص ۲۹۰ پر حضرت سیدنا امام محمد باقر رضی اللہ تعالی عنہ سے ایک منسوب روایت بیان کی ہے۔ لیکن یہ سب روافض کی ان افترا پردازیوں سے ہے جن کا حقیقت کے ساتھ کوئی تعلق نہیں۔

والدہ سیدنا عمار بن یاسر سیدہ سمیہ رضی اللہ تعالی عنہمانے جب اسلام کو قبول کیا توان کے جذبہ ایمانی کو کئی ایک طرح سے آزمایا گیا ۔ لیکن اسلام اور رسول اللہ ﷺ سے سچی محبت کرنے والا یہ گھرانہ  ہر ایک امتحان میں صبر واستقلال کے ساتھ گزر گئے حتی کہ اپنی جان کا خوف بھی ان کے پائے استقلال کو نہ ڈگمگاسکا۔

کفار نے آپ کوگرم کنکریوں پر لٹایا،لوہے کی زرہ پہنا کر دھوپ میں کھڑا کیا ،اس طرح کی بہت سی اذیتیں آپ کو پہنچائیں،مگرسب اذیتوں کے باوجود محبت رسول کے پھول ان کے لبوں پر کھلتے رہے اور مصائب و آلام ان کے پائے استقلال میں ذراسی سے لغزش پیدا نہ کر سکے۔

علامہ أبو الحسن علي بن أبي الكرم محمد بن محمد بن عبد الكريم بن عبد الواحد، المعروف بابن الاثير (المتوفى: 630 ھ) لکھتےہیں:

ورُوِيَ أن أبا جهل طعنها في قُبُلها بحَرْبة في يده فقتلها ، فهي أوّل شهيد في الإسلام . وكان قتلُها قبل الهجرة ، وكانت ممن أظهر الإسلام بمكة في أوّل الإسلام

مروی ہے کہ ملعون ابو جہل نے آپ کے اندامِ نہانی پر برچھی کا وار کیا جس کے سبب آپ  شہید ہوگئیں۔یہ اسلام کی پہلی شہید عورت ہیں جنہیں ہجرت سے پہلے شہید کر دیا گیا اور یہی وہ عورت ہیں جنہوں نے مکہ مکرمہ میں اسلام کے ابتدائی دَور میں اپنے اسلام کا اظہار کیا تھا۔

أسد الغابة في معرفة الصحابة:ج۷ص۱۶۷۔ دار إحياء التراث العربي

امام أحمد بن الحسين بن علي بن موسى الخُسْرَوْجِردي الخراساني، أبو بكر البيهقي (المتوفى: 458ھ) بیان کرتے ہیں:

عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ، قَالَ: فَحَدَّثَنِي رِجَالٌ مِنْ آلِ عَمَّارِ بْنِ يَاسِرٍ، أَنَّ سُمَيَّةَ أُمَّ عَمَّارٍ عَذَّبَهَا هَذَا الْحَيُّ مِنْ بَنِي الْمُغِيرَةِ عَلَى الْإِسْلَامِ، وَهِيَ تَأْبَى حَتَّى قَتَلُوهَا، وَكَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَمُرُّ بِعَمَّارٍ وَأُمِّهِ وَأَبِيهِ، وَهُمْ يُعَذَّبُونَ بِالْأَبْطَحِ فِي رَمْضَاءِ مَكَّةَ فَيَقُولُ: ” صَبْرًا يَا آلَ يَاسِرٍ فَإِنَّ مَوْعِدَكُمُ الْجَنَّةُ”

ابن اسحاق سے مروی ہے فرمایا:آل عمار بن یاسر میں سے کئی ایک  شخصوں نے مجھ سے بیان کیا۔ام عمار سیدہ سمیہ رضی اللہ تعالی عنھا کو بنی مغیرہ نے اسلام قبول کرنے کی پاداش میں تکالیف پہنچائیں،مگر آپ رضی اللہ تعالی عنھا نے(اسلام کے علاوہ)ہر ایک چیز کا انکار کیا یہاں تک کہ ان لوگوں نے آپ رضی اللہ تعالی عنہا کو شہید کر دیا۔رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم کا جب حضرت عمار اور ان کے والد(حضرت یاسررضی اللہ تعالی عنہ)اور ان کی والدہ(سیدہ سمیہ رضی اللہ تعالی عنہا)کے پاس سے گزر ہوتا جنہیں کفار کی طرف سے مکہ معظمہ میں سخت گرمی میں وادی ابطح میں عذاب دیا جا رہا ہوتا۔تو آپ ﷺ فرماتے :اے آل یاسر! صبر کرو جنت تمہارا انتظار کر رہی ہے۔

(شعب الإيمان:ج۳ص۱۷۲۔ مكتبة الرشد للنشر والتوزيع بالرياض)

اللھم ارنا الحق حقا وارزقنا اتبعہ

اللھم ارنا الباطل باطلا وارزقنا اجتنابہ

مفتی محمد شہزاد نقشبندی

دارالقلم اسلامک ریسرچ سنٹر حافظ آباد

۱۷اگست ۲۰۲۴