صلی اللہ تعالی علی صاحبہ وآلہ وسلم
حضرت ابو ہریرہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
تَسَمَّوْا بِاسْمِي
یعنی میرے نام پہ نام رکھو۔
(صحیح بخاری حدیث نمبر 110 ، 3539 ، 6188 ، 6197 ، صحیح مسلم حدیث نمبر 2134 ، سنن ابی داود حدیث نمبر 4965)
علامہ بدر الدین عینی حنفی متوفی 855ھ اس حدیث کے تحت لکھتے ہیں:
وَفِيه إِبَاحَة التسمي باسمه للبركة الْمَوْجُودَة مِنْهُ وَلما فِي اسْمه من الفال الْحسن من معنى الْحَمد ليَكُون مَحْمُودًا من يُسمى باسمه
یعنی اس حدیث میں رسول اللہ ﷺ کے نامِ مبارک پہ نام رکھنے کے جواز (کی دلیل) ہے۔ اس برکت کی وجہ سے جو اس مبارک نام میں موجود ہے۔ اور اس لیے کہ آپ ﷺ کے نامِ نامی میں – تعریف کے معنی کے سبب – نیک فالی ہے۔ تاکہ جس شخص کا نام آپ ﷺ کے نامِ مبارک پہ ہو وہ تعریف کیا جائے۔
(عمدۃ القاری شرح صحیح بخاری 15/39)
ابنِ بکیر صیرفی متوفی 388ھ اپنی سند سے ، پھر ان سے قاضی مارستان متوفی 535ھ روایت کرتے ہیں کہ حضرت ابو امامہ نے کہا کہ:
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
مَنْ وُلِدَ لَهُ مَوْلُودٌ فَسَمَّاهُ مُحَمَّدًا تَبَرُّكًا بِهِ كَانَ هُوَ وَمَوْلُودُهُ فِي الْجَنَّةِ
جس کے ہاں بچہ پیدا ہوا تو اس نے ازراہِ تبرک اس کا نام “محمد” رکھا تو وہ اور اس کا بچہ (دونوں) جنت میں ہوں گے۔
(فضائل التسمیۃ باحمد ومحمد حدیث نمبر 30 ، المشیخۃ الکبری لقاضی المارستان حدیث نمبر 453)
علامہ عبد الرؤف مناوی متوفی 1031ھ جامع صغیر کی شرح میں علامہ سیوطی سے ناقل ، کہا:
هذا أمثل حديث ورد في هذا الباب وإسناده حسن
اس باب میں وارد احادیث میں سے یہ سب سے بہتر ہے اور اس کی اسناد حسن ہے۔
(فیض القدیر 6/237)
یونہی رد المحتار شرح در مختار میں ہے:
قال السيوطي: هذا أمثل حديث ورد في هذا الباب وإسناده حسن
یعنی علامہ سیوطی نے کہا: یہ اس باب میں مروی سب سے بہتر حدیث ہے اور اس کی سند حسن ہے۔
(رد المحتار 6/417)
از : اُمَّہ کرونیکلز