آپ اس بلاگ میں جانیں گے:
- سیدہ امِ کلثوم کا مختصر تعارف
- سیدہ اُمِّ کلثوم کا نکاح
- سیدہ ام کلثوم کا وصال
- سیدہ ام کلثوم کی اولاد
سیدہ امِ کلثوم کا مختصر تعارف:
سیدہ ام کلثوم اور سیدہ رقیہ سلام اللہ تعالی علیہما کے بارے میں سیرت نگاروں کے بیچ اختلاف ہے کہ عمر کے لحاظ سے سیدہ رقیہ بڑی تھیں یا سیدہ ام کلثوم۔ بہر حال سیدہ اُمِّ کلثوم سلام اللہ تعالی علیہا کی ولادت اپنی بہن سیدہِ کائنات سیدہ فاطمہ زہراء سلام اللہ تعالی علیہا سے پہلے ہوئی۔
اُمِّ کلثوم بظاہر کنیت معلوم ہوتی ہے لیکن آپ سلام اللہ تعالی علیہا کا کوئی دوسرا نام معروف نہیں جس سے معلوم ہوتا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے آپ کا نام ہی اُمِّ کلثوم رکھا تھا۔
جب رسول اللہ ﷺ نے اعلانِ نبوت فرمایا تو سیدہ ام کلثوم اپنی والدہ سیدہ خدیجہ سلام اللہ تعالی علیہا اور اپنی بہنوں کی ہمراہی میں رسول اللہ ﷺ کی تصدیق سے مشرف ہوئیں۔ جب عورتوں نے آپ ﷺ کی بیعت کی تو سیدہ ام کلثوم سلام اللہ تعالی علیہا نے بھی رسول اللہ ﷺ کی بیعت کی۔ جب رسول اللہ ﷺ نے مدینہ مشرفہ کی جانب ہجرت فرمائی تو سیدہ ام کلثوم سلام اللہ تعالی علیہا نے بھی ہجرت فرمائی۔
سیدہ اُمِّ کلثوم کا نکاح:
سیدہ ام کلثوم کا نکاح سیدہ رقیہ کے وصال کے بعد حضرت عثمان بن عفان سے ہوا۔
یہ نکاح ہجرت کے تیسرے سال ربیع الأول میں ہوا اور جمادی الاخری میں آپ کی رخصتی ہوئی۔
(الطبقات الکبری لابن سعد ج ۱۰ ص ۳۸)
احادیث میں آتا ہے کہ سیدہ ام کلثوم کا نکاح بحکمِ الہی کیا گیا تھا۔
ابنِ مندہ متوفی ۳۹۵ھ نے اپنی سند سے أبو ہریرہ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
أَتَانِي جِبْرِيل فَقَالَ إِن الله يَأْمُرك أَن تزوج عُثْمَان أم كُلْثُوم على مثل صدَاق رقية وعَلى مثل صحبتهَا
جبریل میرے پاس آئے اور انہوں نے کہا کہ اللہ سبحانہ وتعالی آپ کو حکم دیتا ہے کہ آپ سیدہ اُمِّ کلثوم کا نکاح حضرت عثمان سے کر دیں۔ سیدہ رقیہ سلام اللہ تعالی علیہا کے مہر کی مثل اور انہی کی صحبت کی مثل پر۔
اس حدیث کو روایت کرنے کے بعد ابنِ مندہ نے کہا:
اس اسناد کے ساتھ یہ روایت غریب ہے۔ محمد بن عثمان اس کی روایت میں متفرد ہیں۔
(معرفۃ الصحابۃ لابن مندہ ص ۹۳۲)
ام عیاش کہتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے سنا:
مَا زَوَّجَتُ عُثْمَانَ أُمَّ كُلْثُومٍ إِلَّا بِوَحْيٍ مِنَ السَّمَاءِ
میں نے حضرت عثمان کا نکاح سیدہ ام کلثوم کے ساتھ آسمانی وحی ہی سے فرمایا ہے۔
(معجم کبیر للطبرانی ج ۲۵ ص ۹۲ ، معجم اوسط للطبرانی ج ۵ ص ۵۲۶۹)
نور الدین ہیثمی متوفی ۸۰۷ھ نے اس حدیث کو ذکر کرنے کے بعد کہا:
اس حدیث کو طبرانی نے معجم کبیر اور معجم اوسط میں روایت کیا۔ گزشتہ شواہد کی وجہ سے اس کی اسناد حسن ہے۔
(مجمع الزوائد ج ۹ ص ۸۳)
سیدہ ام کلثوم کا وصال:
سیدہ ام کلثوم سلام اللہ تعالی علیہا کا وصال نویں سالِ ہجرت شعبان المعظم میں ہوا۔ حضرت اسماء بنت عمیس اور حضرت صفیہ بنت عبد المطلب نے آپ سلام اللہ تعالی علیہا کو غسل دیا۔ جب عورتیں آپ کو غسل دے رہی تھیں تو رسول اللہ ﷺ آپ سلام اللہ تعالی علیہا کا کفن لے کر خود دروازے پہ تشریف فرما تھے۔ جب سیدہ ام کلثوم سلام اللہ تعالی علیہا کو غسل دیا جا چکا تو آپ ﷺ نے خود اپنے دستِ مبارک سے کفن کا ایک ایک کپڑا کر کے ان عورتوں کے حوالے کیا اور آپ سلام اللہ تعالی علیہا کو پانچ کپڑوں میں کفن دیا گیا۔
رسول اللہ ﷺ نے خود آپ سلام اللہ تعالی علیہا کی نمازِ جنازہ ادا فرمائی۔ رسول اللہ ﷺ آپ کی قبرِ اقدس پہ خود تشریف فرما ہوئے۔ آپ سلام اللہ تعالی علیہا کی قبر میں اترنے والوں میں حضرت مولا علی ، حضرت فضل اور حضرت اسامہ کا نام آتا ہے۔
(ذخائر العقبی ص ۱۶۶ ، تاریخ الخمیس ج ۱ ص ۲۷۶ ، ۲۷۷ ، سبل الہدی والرشاد ج ۱۱ ص ۳۶)
سیدہ ام کلثوم سلام اللہ تعالی علیہا کے وصال پہ رسول اللہ ﷺ سخت غمگین ہوئے۔ حضرت انس بن مالک کہتے ہیں:
شَهِدْنَا بِنْتَ رَسُولِ اللهِ صلى الله عليه وسلم، وَرَسُولُ اللهِ صلى الله عليه وسلم جَالِسٌ عَلَى الْقَبْرِ، فَرَأَيْتُ عَيْنَيْهِ تَدْمَعَانِ
ہم رسول اللہ ﷺ کی لختِ جگر (کی تدفین کے موقع) پر حاضر ہوئے تو رسول اللہ ﷺ قبرِ مبارک پہ تشریف فرما تھے۔ میں نے دیکھا کہ آپ ﷺ کی مبارک آنکھوں سے آنسو جاری تھے۔
(صحیح بخاری ۱۲۸۵ ، ۱۳۴۲)
سیدہ ام کلثوم کی اولاد:
سیدہ ام کلثوم سلام اللہ تعالی علیہا کی کوئی اولاد نہ ہوئی۔
(سبل الہدی والرشاد ج ۱۱ ص ۳۶)
از : اُمّہ کرونیکلز