سیدہ زینب بنتِ رسول اللہ ﷺ

حضرت زینب بنتِ رسول کا مختصر تعارف

اس بلاگ میں آپ جان سکیں گے:

  • سیدہ زینب علیہا السلام کی ولادت
  • سیدہ زینب علیہا السلام کا نکاح
  • ابو العاص بن ربیع کی سیدہ زینب علیہا السلام سے محبت
  • سیدہ زینب علیہا السلام کی ہجرتِ مدینہ
  • سیدہ زینب علیہا السلام کا وصال
  • سیدہ زینب علیہا السلام کی اولادِ پاک

سیدہ زینب بنتِ رسول اللہ ﷺ کے بارے میں تمام سیرت نگاروں کا اتفاق ہے کہ رسول اللہ ﷺ کی بیٹیوں میں سے آپ سب سے بڑی ہیں۔ البتہ اس بارے میں اختلاف ہے کہ حضرت قاسم اور سیدہ زینب علیہما السلام میں سے کس کی ولادت پہلے ہوئی۔

(سبل الہدی والرشاد ج۱۱ ص ۲۹)

سیدہ زینب علیہا السلام کی ولادت:

سیدہ زینب علیہا السلام کی ولادت اس وقت ہوئی جب رسول اللہ ﷺ کی عمرِ مبارک تیس سال تھی۔

(سبل الہدی والرشاد ج۱۱ ص ۲۹)

سیدہ زینب علیہا السلام کا نکاح:

سیدہ زینب علیہا السلام کا نکاح آپ کی خالہ کے بیٹے ابو العاص بن ربیع سے ہوا۔

(سبل الہدی والرشاد ج۱۱ ص ۲۹)

ابو العاص بن ربیع کی سیدہ زینب علیہا السلام سے محبت:

جب رسول اللہ ﷺ نے اعلانِ نبوت فرمایا اور سیدہ خدیجہ سمیت رسول اللہ ﷺ کی تمامی لختہائے جگر سلام اللہ تعالی علیہن نے رسول اللہ ﷺ کی تصدیق کی اور آپ ﷺ پہ ایمان لائیں تو کفارِ مکہ نے رسول اللہ ﷺ کی دشمنی میں ابو العاص بن ربیع سے تقاضا کیا کہ تم سیدہ زینب علیہا السلام سے علیحدہ ہو جاؤ ، ان کے بدلے میں آپ قریش کی کسی بھی لڑکی سے نکاح کرنا چاہو تو ہم تمہارا نکاح اس سے کروا دیں گے۔ جواب ابو العاص بن ربیع (جو اس وقت تک مشرف باسلام نہ ہوئے تھے) نے کہا:

لَا هَيْمُ اللَّهِ لَا أُفَارِقُ صَاحِبَتِي وَمَا يَسُرُّنِي أَنَّ لِي بِامْرَأَتِي أَفْضَلَ امْرَأَةٍ مِنْ قُرَيْشٍ

اللہ کی قسم! میں اپنی رفیقِ حیات کو ہرگز الگ نہ کروں گا اور مجھے بالکل خوشی نہیں کہ میری بیوی کے بدلے مجھے قریش کی کوئی سب سے بہتر عورت مل جائے۔

(الذریۃ الطاہرۃ للدولابی رقم ۵۲)

سیدہ زینب علیہا السلام کی ہجرتِ مدینہ:

رسول اللہ ﷺ کے مدینہ مشرفہ ہجرت کے بعد سیدہ زینب علیہا السلام نے اپنے شوہر ابو العاص بن ربیع سے ہجرت کی اجازت مانگی تو انہوں نے آپ سلام اللہ تعالی علیہا کو اجازت دے دی۔ آپ روانہ ہوئیں تو ابو العاص کے خاندان کے لوگوں کو اطلاع ہو گئی اور وہ سیدہ زینب کی تلاش میں نکل پڑے۔ ہبار بن اسود جا پہنچا اور اس نے سیدہ زینب علیہا السلام کے اونٹ کو مارنا شروع کر دیا جس سے آپ علیہا السلام اونٹ سے نیچے گر گئیں اور آپ کے بدنِ اقدس میں جو بچہ تھا وہ بھی ساقط ہو گیا۔

اس وقت سیدہ زینب علیہا السلام کو ہجرت سے روک لیا گیا اور آپ کو واپس مکہ مشرفہ جانا پڑا۔ جب آپ سلام اللہ تعالی علیہا اس سانحہ کے بعد مکہ مشرفہ واپس گئیں تو ہند بنت عتبہ آپ کو طعنے دیا کرتی اور کہا کرتی:

هَذَا فِي سَبَبِ أَبِيكِ

یہ سارا تمہارے باپ کی وجہ سے ہوا ہے۔

دوسری جانب مدینہ طیبہ میں رسول اللہ ﷺ نے حضرت زید بن حارثہ کو نشانی کے طور پر اپنی انگوٹھی دے کر بھیجا کہ وہ جا کر سیدہ زینب علیہا السلام کو مکہ مشرفہ سے لے آئیں۔

حضرت زید بن حارثہ مکہ مشرفہ کے قریب آ کر ابو العاص بن ربیع کے چرواہے سے ملے جو سیدہ زینب علیہا السلام کی بکریاں چرا رہا تھا۔ اس کے ذریعے وہ انگوٹھی سیدہ زینب علیہا السلام کی جانب بھیجی جسے دیکھ کر آپ پہچان گئیں کہ یہ رسول اللہ ﷺ کی جانب سے آئی ہے۔ چرواہے سے پوچھا کہ یہ کس نے دی اور وہ کہاں ہے؟

جب چرواہے نے ساری بات بتائی تو سیدہ زینب علیہا السلام رات کے وقت کفارِ مکہ کی نگاہوں سے چھپ کر روانہ ہوئیں اور حضرت زید بن حارثہ کی معیت میں مدینہ طیبہ پہنچ گئیں۔

رسول اللہ ﷺ آپ کے بارے میں فرمایا کرتے تھے:

هِيَ ‌خَيْرُ ‌بَنَاتِي ‌أُصِيبَتْ فِيَّ

یہ میری بیٹیوں میں سے سب سے بہتر ہے جو میری ذات کے لیے مصیبت میں پڑی۔

(معجم کبیر للطبرانی ج ۲۲ ص ۴۳۱ ، معرفۃ الصحابۃ لابی نعیم ج ۶ ص ۳۱۹۵)

نور الدین ہیثمی متوفی ۸۰۷ھ نے مجمع الزوائد میں کہا:

طبرانی نے کبیر میں اسے روایت کیا اور اوسط میں اس کا کچھ حصہ۔ اور بزار نے اسے روایت کیا اور اس کے رجال صحیح کے رجال ہیں۔

(مجمع الزوائد ج ۹ ص ۲۱۳)

سیدہ زینب علیہا السلام کا وصال:

واقعہ ہجرت میں آپ کے گرنے کی وجہ سے آپ سلام اللہ تعالی علیہا کو جو چوٹ پہنچی اس کی تکلیف ختم نہ ہو سکی۔ اس کی وجہ سے آپ لگاتار بیمار رہیں اور اسی تکلیف میں آپ کی شہادت ہوئی۔

(معجم کبیر للطبرانی ج ۲۲ ص ۴۳۲)

نور الدین ہیثمی متوفی ۸۰۷ھ نے مجمع الزوائد میں کہا:

یہ مرسل ہے اور اسے طبرانی نے روات کیا۔ اور اس کے رجال صحیح کے رجال ہیں۔

(مجمع الزوائد ج ۹ ص ۲۱۶)

سیدہ زینب علیہا السلام کا وصال ہجرت کے آٹھویں سال ہوا۔ آپ کی نماز خود رسول اللہ ﷺ نے ادا فرمائی۔

(سبل الہدی والرشاد ج ۱۱ ص ۳۱)

سیدہ زینب علیہا السلام کی اولادِ پاک:

سیدہ زینب علیہا السلام کے ہاں ایک بیٹے کی ولادت ہوئی جن کا نام علی رکھا گیا۔ وہ لڑکپن کی عمر کو پہنچے اور فتحِ مکہ کے موقع پر رسول اللہ ﷺ کے پیچھے آپ ﷺ کی سواری پر سوار تھے۔ لیکن رسول اللہ ﷺ کی حیاتِ مبارکہ میں ہی ان کا وصال ہو گیا۔

سیدہ زینب کے ہاں ایک بیٹی کی ولادت ہوئی جن کا نام امامہ تھا۔ سیدہ فاطمہ سلام اللہ تعالی علیہا کے وصال کے بعد سیدہ امامہ بنتِ سیدہ زینب حضرت مولا علی علیہ السلام کے نکاح میں آئیں۔

(سبل الہدی والرشاد ج ۱۱ ص ۳۱)

متعلقۃ بلاگز:

از: اُمّہ کرونیکلز

2 خیالات ”سیدہ زینب بنتِ رسول اللہ ﷺ“ پر

  1. کرم الدین سومرو

    ماشاءاللہ بہت ہی خوبصورت تحریر
    خاندان مصطفیٰ صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم کے متعلق معلومات فراہم کرنے کی عمدہ کوشش ہے ۔
    اللّٰہ پاک آپ کی کوششوں کو پنجتن پاک علیہم السلام کے صدقے قبول فرمائے

تبصروں پر پابندی عائد ہے۔