🌹 رسول اللہ ﷺ نے آپ رضی اللہ تعالی عنہا کے علاوہ کسی کنواری عورت سے نکاح نہیں فرمایا۔
🌹 آپ رضی اللہ تعالی عنہا کو اختیار دیا گیا تو آپ رضی اللہ تعالی عنہا نے فورا اللہ عزوجل اور اس کے رسول ﷺ کو اختیار فرمایا۔
🌹 آپ رضی اللہ تعالی عنہا کو جب اختیار دیا گیا تو آپ کو سوچ وبچار کی مہلت ہونا متفق علیہ ہے۔
🌹 آیتِ تیمم آپ رضی اللہ تعالی عنہا کے ہار کی وجہ سے نازل ہوئی۔
🌹 آپ رضی اللہ تعالی عنہا پہ جب تہمت لگائی گئی تو آپ کی براءت میں آسمان سے لگاتار 16 آیاتِ مبارکہ نازل ہوئیں اور اللہ تبارک وتعالی نے آپ رضی اللہ تعالی عنہا کو طیبات سے قرار دیا اور بخشش اور رزقِ کریم کا وعدہ فرمایا۔
🌹 آپ رضی اللہ تعالی عنہا کی براءت قرآن میں تاقیامِ قیامت تلاوت کی جاتے رہے گی۔
🌹 آپ رضی اللہ تعالی عنہا کو تہمت لگائے جانے پر “تہمت لگانے والے” کی سزا مقرر کر دی گئی اور یہ خود ابوابِ شریعت میں سے ایک مستقل باب بن گیا۔
🌹 آپ رضی اللہ عالی عنہا کے ساتھ جب بھی کوئی معاملہ پیش آیا تو رب کریم جل مجدہ نے آپ رضی اللہ تعالی عنہا کے لیے اس سے نجات کی راہ بنائی اور اہلِ اسلام کے لیے اس میں برکت رکھی۔
🌹 حضرت جبریل علی نبینا وعلیہ الصلوۃ والسلام آپ رضی اللہ تعالی عنہا کو نکاح سے قبل ریشم کے کپڑے میں بارگاہِ رسالت میں لے کر حاضر ہوئے۔
🌹 آپ رضی اللہ تعالی عنہا رسول اللہ ﷺ کو تمام بقیدِ حیات ازواجِ مطہرات رضی اللہ تعالی عنہن سے بڑھ کر محبوب تھیں۔
🌹 آپ رضی اللہ تعالی عنہا سے محبت ہر ایمان دار پہ واجب ہے۔
🌹 آپ رضی اللہ تعالی عنہا پر تہمت لگانے والا کافر ہے ، کیونکہ آپ رضی اللہ تعالی عنہا کی براءت کی قرآنِ عظیم نے تصریح فرمائی۔
🌹 آپ رضی اللہ تعالی عنہا کے والد رضی اللہ تعالی عنہ کی صحابیت کا منکر کافر ہے۔
🌹 صحابہ کرام رضی اللہ تعالی عنہم دربارِ رسالت میں تحائف پیش کرنے کے لیے آپ رضی اللہ تعاللی عنہا کی باری کا انتظار کرتے۔
🌹 سیدہ سودہ رضی اللہ تعالی عنہا نے اپنی باری کا دن بالخصوص آپ رضی اللہ تعالی عنہا کو ہبہ کر دیا تھا۔
🌹 رسول اللہ ﷺ نے اپنی بیماری کے دن آپ رضی اللہ تعالی عنہا کے گھر گزارنا پسند فرمایا۔
🌹 سیدِ عالم ﷺ کا وصال اس حال میں ہوا کہ آپ ﷺ سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالی عنہا کے سینے سے ٹیک لگائے ہوئے تھے۔
🌹 رسول اللہ ﷺ کا وصال آپ رضی اللہ تعالی عنہا کی باری کے روز ہوا۔
🌹 رسول اللہ ﷺ کی تدفین آپ رضی اللہ تعالی عنہا کے گھر میں ہوئی جو باجماعِ امت زمین کی سب سے افضل جگہ ہے۔
🌹 آپ رضی اللہ تعالی عنہا نے حضرت دحیہ کلبی کی صورت میں حضرت جبریل علی نبینا وعلیہ الصلوۃ والسلام کی زیارت کی۔
🌹 رسول اللہ ﷺ کی حیاتِ طیبہ کے آخری لمحات میں آپ رضی اللہ تعالی عنہا کا لعابِ دہن رسول اللہ ﷺ کے لعابِ دہن شریف سے جمع ہو گیا۔
🌹 رسول اللہ ﷺ پر آپ رضی اللہ تعالی عنہا کے علاوہ کسی دوسری زوجہ مطہرہ کے لحاف میں وحی نازل نہیں ہوئی۔
🌹 ازواجِ مطہرات میں سے سب سے زیادہ علم والی تھیں۔
🌹 ازواجِ مطہرات میں سے سب سے بڑھ کر فصیح تھیں۔
🌹 اکابر صحابہ رضی اللہ تعالی عنہم کو اگر کوئی مشکل مسئلہ درپیش آ جاتا تو آپ رضی اللہ تعالی عنہا سے استفتاء کرتے اور انہیں آپ رضی اللہ تعالی عنہا کے پاس اس کا جواب مل جاتا۔
🌹 آپ رضی اللہ تعالی عنہا کے بارے میں فرمایا گیا کہ آدھا دین آپ سے حاصل کیا جائے۔
🌹 رسول اللہ ﷺ نے آپ رضی اللہ تعالی عنہا کے علاوہ کسی ایسی عورت سے نکاح نہیں کیا جن کے والد اور والدہ دونوں کا مہاجر ہونا متفق علیہ ہو۔
🌹 آپ رضی اللہ تعالی عنہا کے والد ، دادا ، بھائی ، بھتیجے تک صحابی ہیں۔
🌹 آپ رضی اللہ تعالی عنہا کے والدِ گرامی رضی اللہ تعالی عنہ رسول اللہ ﷺ کو بعد از اہلِ بیت سب مردوں سے زیادہ محبوب تھے۔
🌹 آپ رضی اللہ تعالی عنہاکے والدِ گرامی رضی اللہ تعالی عنہ صحابہ میں سب سے افضل انسان ہیں۔
🌹 تمام ازواجِ مطہرات رضی اللہ تعالی عنہن کے لیے باری کا ایک دن اور ایک رات تھی لیکن آپ رضی اللہ تعالی عنہا کے لیے دو دن اور دو راتیں تھیں۔(کیونکہ سیدہ سودہ رضی اللہ تعالی عنہا نے اپنا دن اور رات آپ رضی اللہ تعالی عنہا کو ہبہ کر دیا تھا۔)
🌹 آپ رضی اللہ تعالی عنہا ناراض ہو جاتیں تو رسول اللہ ﷺ آپ رضی اللہ تعالی عنہا کو راضی کیا کرتے ، اور یہ بات کسی اور کے لیے ثابت نہیں۔
🌹 رسول اللہ ﷺ سے کسی عورت نے آپ رضی اللہ تعالی عنہا سے زیادہ حدیثیں روایت نہیں کیں۔
🌹 رسول اللہ ﷺ آپ رضی اللہ تعالی عنہا کی خوشی چاہتے تھے۔
🌹 وقتِ وصال جو ازواجِ مطہرات رضی اللہ تعالی عنہن نکاح میں تھیں ، آپ رضی اللہ تعالی عنہا بالاتفاق ان سب سے افضل ہیں۔
🌹 حضرت عمرِ فاروق رضی اللہ تعالی عنہ نے عطیات کے معاملے میں آپ رضی اللہ تعالی عنہن کو تمام ازواجِ مطہرات رضی اللہ تعالی عنہن پر ترجیح دی۔
🌹 آپ رضی اللہ تعالی عنہا ہمیشہ روزے سے رہتیں ، لاکھوں درہم بھی ہاتھ میں آتے تو سب کو صدقہ کر کے اٹھتیں۔
🌹 سخت تقوی وپرہیز گاری سے متصف تھیں۔
🌹 رسول اللہ ﷺ نے آپ رضی اللہ تعالی عنہا کے ساتھ دوڑ لگائی۔
🌹 آپ رضی اللہ تعالی عنہا کو رسول اللہ ﷺ کے لیے اللہ عزوجل نے پسند فرمایا۔
(خلاصہ از : الاجابۃ لما استدرکتہ عائشۃ علی الصحابۃ ص5 تا ص 24)
از : اُمَّہ کرونیکلز