سیدہ رقیہ بنتِ رسول( سلام اللہ تعالی علی ابیہا وعلیہا)

حضرت رقیہ بنتِ رسول کا مختصر تعارف

آپ اس بلاگ میں جانیں گے:

  • سیدہ رقیہ کی ولادت
  • سیدہ رقیہ کا نکاح
  • سیدہ رقیہ ، پیکرِ حسن
  • سیدہ رقیہ کی ہجرت
  • سیدہ رقیہ کا وصال
  • سیدہ رقیہ کی اولاد

سیدہ رقیہ کی ولادت:

سیدہ رُقَیَّہ کی ولادت کے وقت رسول اللہ ﷺ کی عمرِ شریف تینتیس برس تھی۔ رسول اللہ ﷺ کی جانب سے اعلانِ نبوت ہوتے ہی اپنی والدہ ماجدہ سیدہ خدیجہ اور اپنی بہنوں سلام اللہ تعالی علیہن کے ساتھ ہی رسول اللہ ﷺ کی تصدیق سے مشرف ہوئیں۔

سیدہ رقیہ کا نکاح:

سیدہ رقیہ سلام اللہ تعالی علیہا کا نکاح حضرت عثمان بن عفان سے ہوا۔

حضرت عبد اللہ بن عباس کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:

إِنَّ اللَّهَ عز وجل أَوْحَى إِلَيَّ أَنْ ‌أُزَوِّجَ ‌كَرِيمَتي ‌عُثْمَانَ

بے شک اللہ سبحانہ وتعالی نے میری طرف وحی فرمائی کہ میں اپنی عزت و کرامت والی لختِ جگر (یا دونوں لختہائے جگر) کا نکاح حضرت عثمان سے کروں۔

(فضائل الصحابۃ لاحمد بن حنبل ح ۸۳۷)

نور الدین ہیثمی متوفی ۸۰۷ھ اس حدیث کو ذکر کرنے کے بعد لکھتے ہیں:

اس حدیث کو طبرانی نے معجم صغیر اور معجم اوسط میں روایت کیا اور اس کی سند میں عمیر بن عمران حنفی ہے جو اس حدیث اور اس کے علاوہ کی وجہ سے ضعیف ہے۔

(مجمع الزوائد ج ۹ ص ۸۳ ح ۱۴۵۰۸)

سیدہ رقیہ ، پیکرِ حسن:

سیدہ رقیہ سلام اللہ تعالی علیہا رسول اللہ ﷺ کی لختِ جگر ہیں اور رسول اللہ ﷺ کائنات کی سب سے حسین ہستی ہیں۔ پس رسول اللہ ﷺ کی اولادِ پاک کو حق پہنچتا ہے کہ کائنات کا حسن ان کے سامنے ماند پڑ جائے اور جن کے حسن کا بڑا چرچا ہو ان کا حسن بھی رسول اللہ ﷺ کی اولادِ پاک کے سامنے پھیکا پڑ جائے۔

کچھ ایسا ہی معاملہ سیدہ رقیہ سلام اللہ تعالی علیہا کے حسن کا بھی تھا۔ اللہ سبحانہ وتعالی نے آپ سلام اللہ تعالی علیہا کو بے مثال حسن سے نوازا تھا۔

آیتِ حجاب کے نازل ہونے سے پہلے ایک بار رسول اللہ ﷺ نے حضرت اسامہ بن زید کو ایک پیالے میں گوشت ڈال کر دیا کہ وہ پیالہ حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ تعالی عنہ کے گھر دے آئیں۔ جب حضرت اسامہ بن زید دے کر واپس جنابِ رسول اللہ ﷺ کی بارگاہ میں حاضر ہوئے تو رسول اللہ ﷺ نے حضرت اسامہ سے پوچھا:

کیا تم اندر گئے تھے؟

حضرت اسامہ نے عرض کی: جی ہاں! یا رسول اللہ!

رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:

هَلْ ‌رَأَيْتَ ‌زَوْجًا ‌أَحْسَنَ ‌مِنْهُمَا

کیا تم نے ان دونوں سے بڑھ کر خوبصورت کوئی جوڑا دیکھا؟

حضرت اسامہ نے عرض کی:

لَا يَا رَسُولَ اللهِ

یا رسول اللہ! ہر گز نہیں۔

(معجم کبیر للطبرانی ج ۱ ص ۷۶)

نور الدین ہیثمی متوفی ۸۰۷ھ اس حدیث کو ذکر کرنے کے بعد کہا:

اس کی سند میں ایک راوی کی نشاندہی نہیں کی گئی۔ اور اس کے باقی رجال صحیح کے رجال ہیں۔

(مجمع الزوائد ج ۹ ص ۸۰ ح ۱۴۴۹۰)

سیدہ رقیہ کی ہجرت:

سیدہ رقیہ سلام اللہ تعالی علیہا نے رسول اللہ ﷺ کی لختِ جگر ہونے کے ساتھ ساتھ اسلام کی راہ میں انتہائی سخت صعوبتیں بھی برداشت کیں۔ اسلام کی خاطر دو بار ہجرت کی۔ پہلی بار اپنے شوہر حضرت عثمان بن عفان کی ہمراہی میں مکہ مشرفہ سے حبشہ کی جانب اور دوسری بار مدینہ مشرفہ کی جانب۔

جب سیدہ رقیہ سلام اللہ تعالی علیہا اور حضرت عثمان نے حبشہ کی جانب ہجرت فرمائی تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:

إِنَّ عُثْمَانَ أَوَّلُ ‌مَنْ ‌هَاجَرَ ‌بِأَهْلِهِ بَعْدَ لُوطٍ عليه السلام

بے شک حضرت لوط علیہ السلام کے بعد حضرت عثمان پہلے وہ شخص ہیں جنہوں نے اپنی اہلیہ سمیت ہجرت کی۔

(الآحاد والمثانی لابن ابی عاصم ج ۵ ص ۳۷۲ ح ۲۹۷۸ ، معرفۃ الصحابۃ لابی نعیم ج ۶ ص ۳۱۹۷ ح ۷۳۵۲)

سیدہ رقیہ کا وصال:

آپ کا وصال رسول اللہ ﷺ کے ہجرتِ مدینہ کے سترہ ماہ بعد (ہجرت کے دوسرے سال) ماہِ رمضان المبارک میں ہوا۔

(الطبقات الکبری لابن سعد ج ۱۰ ص ۳۷)

جن دنوں رسول اللہ ﷺ غزوہِ بدر کی تیاری میں مصروف تھے ان دنوں سیدہ رقیہ سلام اللہ تعالی علیہا بیمار ہو گئیں۔ پس آپ ﷺ نے حضرت عثمان بن عفان کو سیدہ رقیہ کی تیمار داری کے لیے مدینہ طیبہ رکنے کی اجازت عنایت فرمائی۔

غزوہِ بدر میں لشکرِ اسلام فتح یاب ہوا۔ جس دن حضرت زید بن حارثہ مدینہ مشرفہ فتح کی خبر لے کر پہنچے ، اسی روز سیدہ رقیہ سلام اللہ تعالی علیہا کا وصال ہوا۔

(المعرفۃ والتاریخ للفسوی ج ۳ ص ۱۵۹ ، ۲۷۰)

سیدہ رقیہ سلام اللہ تعالی علیہا کے سانحہِ ارتحال نے رسول اللہ ﷺ کے اہلِ خانہ کے ساتھ ساتھ تمامی اہلِ ایمان کو غمگین کر کے رکھ دیا تھا۔

جب رسول اللہ ﷺ واپس مدینہ طیبہ تشریف لائے تو مدینہ کی عورتیں بارگاہِ رسالت میں حاضر ہو گئیں اور سیدہ رقیہ سلام اللہ تعالی علیہا کے غم میں رونے لگ  گئیں۔ حضرت عمر نے انہیں روکنے کی کوشش کی تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:

دعهنّ يا عمر يبْكِينَ

اے عمر! انہیں رونے دو!

پھر ان عورتوں کو مخاطب کر کے فرمایا:

تم روو! اور شیطانی آواز سے بچ کر رہو۔ کیونکہ جب  تک رونا دل اور آنکھ سے ہے وہ اللہ سبحانہ وتعالی کی جانب سے ہے اور رحمت ہے۔ جب ہاتھ اور زبان سے شروع ہو جائے تو شیطان کی جانب سے ہے۔

راوی کا کہنا ہے کہ سیدہِ کائنات سیدہ فاطمہ زہراء سلام اللہ تعالی علیہا سیدہ رقیہ کی قبرِ مبارک کے کنارے رسول اللہ ﷺ کے پہلو میں بیٹھ کر رو رہی تھیں اور رسول اللہ ﷺ اپنے مبارک کپڑے کے کنارے سے سیدہِ کائنات علیہا السلام کے آنسو پونچھ رہے تھے۔

(الطبقات الکبری لابن سعد ج ۱۰ ص ۳۷)

سیدہ رقیہ کی اولاد:

سیدہ رقیہ سلام اللہ تعالی علیہا کے ہاں ایک بیٹے کی ولادت ہوئی تھی جن کا نام عبد اللہ رکھا گیا۔ دو یا چھ سال کی عمر میں ان کی آنکھ میں مرغے نے چونچ مار دی جس کی وجہ سے ان کا مبارک چہرہ سوج گیا اور وہ بیمار پڑ گئے اور اسی بیماری میں ان کا وصال ہو گیا۔

(سبل الہدی والرشاد ج ۱۱ ص ۳۵)

از : اُمَّہ کرونیکلز

1 خیال ”سیدہ رقیہ بنتِ رسول( سلام اللہ تعالی علی ابیہا وعلیہا)“ پر

  1. کرم الدین سومرو

    سبحان اللّٰہ
    رسول اکرم صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم کے عظیم الشان خاندان کے متعلق معلومات فراہم کرنے کی یہ کوشش نہایت بہترین اقدام ہے
    اللّٰہ پاک اس میں کردار ادا کرنے والوں پر خاص کرم فرمائے ۔
    آمین۔

ایک تبصرہ چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے